Saturday, 14 December 2013

سبزیوں کی خصوصیت اور غذائی اہمیت

سبزیات انسانی غذا میں بہت اہم مقام رکھتی ہیں کیونکہ ان میں وہ تمام اجزاءپائے جاتے ہیں جو اکثر اجناس میں بہت قلیل مقدار میں پائے جاتے ہیں۔ سبزیات میں لحمیات، حیاتین اور معدنی اجزاءبکثرت پائے جات ہیں جو انسانی جسم میں مختلف افعال کو درست رکھنے میں معاون ہوتے ہیں۔ سبزیوں کا استعمال براہ راست سلاد کی شکل میں یا ابال کر یا ہنڈیا میں پکا کر یا کچھ سبزیات مصالحہ جات کے طور پر استعمال کی جاتی ہیں جن سے نہ صرف خوراک کو خوش ذائقہ بنایا جا سکتا ہے بلکہ ان کی غذائی اور طبی اہمیت بھی مسلمہ ہے۔ سبزیات میں موجود کچھ اجزاءجسم میں بیماری کے خلاف قوت مدافعت پیدا کرتے ہیں،ہمارے جسم کی نشوونما اور بڑھوتری میں معاون ہوتے ہیںاور انسانوں کو مختلف بیماریوں سے محفوظ رکھتے ہیں۔ سائنسدان سبزیوں کو حفاظتی خوراک (Protective Food) کا نام دیتے ہیں کیونکہ ان کا مناسب مقدار میں باقاعدہ استعمال انسان کو مختلف بیماریوں سے محفوظ رکھتا ہے۔ خوراک میں سبزیوں کے کم استعمال کی وجہ سے جسم میں خون کی کمی ہو جاتی ہے۔ سبز پتوں والی سبزیوں (پالک، سرسوں کا ساگ اور میتھی) میں معدنی نمکیات لوہا، چونا اور فاسفورس کافی مقدار میں موجود ہوتے ہیں جو جسم میں خون کی کمی، ہڈیوں اور دانتوں کی کمزوری کو دور کرتے ہیں۔ کچھ سبزیوں (پیاز اور لہسن) میں ایسے کیمیائی مرکبات موجود ہوتے ہیں جو شریانوںمیں فالتو چربی کو جمنے نہیں دیتے اور اسے تحلیل کرنے کی قدرتی صلاحیت رکھتے ہیں جس کی وجہ سے انسان دل کی بیماریوں سے محفوظ رہتا ہے۔سبزیاں زود ہضم اور ریشہ دار ہونے کی وجہ سے انسانی جسم سے تمام فاسد مادوں کو نکال باہر کرتی ہیں۔

 پاکستان میں کل کاشتہ رقبہ کے 2.8 فیصد رقبہ پر سبزیات کاشت کی جاتی ہیں۔ سبزیوں کے کل کاشتہ رقبہ کا 50 فیصد او رپیداوار کا 60 فیصد پنجاب سے حاصل ہوتا ہے۔ پنجاب میں 36 سبزیات موسم گرما و سرما میں کاشت کی جاتی ہیں۔ سردیوں کی سبزیوں میں گاجر، مولی، شلجم، میتھی، پالک، سرسوں، پھول گوبھی، بند گوبھی، مٹر، آلو، ادرک اور لہسن وغیرہ جبکہ گرمیوں کی سبزیوں میں کدو، ٹینڈا، کریلا، بھنڈی، بینگن ، بعض سبزیوں (آلو، شکرقندی، کچالو) میں نشاستہ کافی مقدار میں پایا جاتا ہے اور یہ سبزیاں دیگر اجناس خوردنی مثلاً گندم، مکئی اور چاول وغیرہ کی نسبت پیداوار بھی زیادہ دیتی ہیں۔ اسی بناءپر ان سبزیوں کا استعمال بڑھا کر ہم گندم، مکئی او ر چاول کے استعمال کو کم اور خوراک کی کمی کے مسئلہ کو آسانی سے حل کر سکتے ہیں۔سبزیوں کی برداشت کے دوران یا بعد میں کاشتکاروں،دوکانداروں اور گھروں میں سبزی پکانے والوں کی لا علمی کی وجہ سے سبزیات کی بہت ساری غذائیت ضائع ہو جاتی ہے۔ اس لئے ہر ممکن کوشش کریں کہ کھانے کے وقت تک سبزیوں میں زیادہ سے زیادہ غذائیت برقرار رہے تاکہ ہم سبزی کے صحیح ذائقہ سے لطف اندوز ہو سکیں اور سبزی کی دیگر تمام خوبیوں کا فائدہ اٹھا سکیں۔
سبزیوں کی غذائیت برقرار رکھنے کےلئے سبزیوں کی مختلف نقصان رساں کیڑوں اور بیماریوں کے حملہ سے بروقت بچائیں تاکہ سبزیوں کی پیداوار بھی متاثر نہ ہو اور غذائیت بھی برقرار رہے۔کیڑوں اور بیماریوں کے انسداد کےلئے نئی تحقیق شدہ جدید دوائیں استعمال کریں۔ ایسی زہروں کا استعمال کریں جن کا اثر 24 گھنٹے سے زائد نہ ہو۔ سپرے شدہ سبزیوں کواچھی طرح دھو کر استعمال کریں۔ کھیرا، تر ککڑی، ماہڑو، سبز ٹینڈی، مٹر، ٹینڈہ، بھنڈی، توری، کریلا اور کدو وغیرہ کو بروقت برداشت کریں۔ سبزیات کی برداشت شام کے وقت کریں۔سبزیوں کو پتوں اور چھلکوں سمیت پکائیں کیونکہ بعض سبزیوں کے پتوں اور چھلکوں میں لحمیاتی اجزاءاور حیاتین سبزی سے تین سے چار گنا زیادہ موجود ہوتے ہیں۔ سبزیوں کو اپنے ہی پانی میں ہلکی آنچ پر پکائیں اور پکنے کے دوران سبزی کو چمچے سے زیاد نہ ہلائیں کیونکہ اس طرح حیاتین کی مقدار ضائع ہو جاتی ہے ۔ سبزی پکانے والے برتن کو قلعی شدہ اور صاف ستھرا رکھیں اور سبزی پکاتے وقت میٹھے سوڈے کا استعمال نہ کریں اس سے سبزیوں کی غذائیت متاثر ہوتی ہے ۔ کاشتکاروں اور گھریلو خواتین کو چاہئے کہ وہ جدید زرعی سفارشات پر عمل کر کے سبزیات میں موجود غذائی اجزاءکو برقرار رکھیں اور اپنی روز مرہ خوراک میں غذائیت سے بھر پور سبزیات کے استعمال کو بڑھائیں۔

Thursday, 5 December 2013

گھر میں کیمیکلز سے پاک سبزیاں اگائیں

جس طرح سزیوں کی قیمتیں بلند ہو رہی ہیں تو آپ آپنے ہوصلے کو بھی بلند کرتے ہوئے گھر میں سبزیوں کو اگانے کا آغاز کریں تاکہ تازہ اور کیمیکلز سے پاک سبزیاں آپ کے گھر والوں کو نصیب ہوں اور آپ اور آپ کے گھر والے مختلف بیماریوں سے محفوظ رہیں۔اس کا آغاز چند اینٹوں کی کیاری بنا کر بھی آپ کرسکتے ہیں۔ نرسری سے بنے بنائے گملے خرید کر بھی گھریلو باغبانی کر سکتے ہیں۔ آپنے بچوں میں بھی شوق پیدا کرنے کیلئے مختلف گملوں کے نام آپ آپنے بچوں کے ناموں سے منصوب کرسکتے ہیں اسطرح بچوں میں صحت مندانہ مقابلے کا رجہان پیدہ ہوگا اور پودوں،سبزیوں، کی کیاریوں کی حفاظت بھی بھتر طریقے سے ممکن ہوگی۔

Wednesday, 4 December 2013

گھریلو پودوں کے لئے کھاد اپنے گھر پر تیار کیجیئے,


اکثر دوستوں کو شکوہ ہے کہ جب پودے نرسری سے خریدیں تو بڑے لش پش گرین اور خوبصورت ہوتے ہیں مگر گھرآ کر چند ہی دنوں میں اپنا رنگ و روپ کھونا شروع کر دیتے ہیں۔اور صدیوں پرانے معلوم ہوتے ہیں، نرسریوں  میں تو انہیں ترو تازہ رکھنے کے لئے مختلف قسم کی کھادوں اور کیمیکلز کا استعمال کیا  جاتا ہے مگر آپ گھر پر بھی بآ سانی قدرتی کھا د تیار کرکے اپنے پودوں کی بڑھوتی اور خوبصورتی میں اضافہ کر سکتے ہیں کیونکہ پانی کے ساتھ ساتھ چند اور اجزاء بھی ان کی صحت کے لئے ضروری ہیں جو آپ باآسانی گھر پر بھی تیار کرسکتے ہیں۔ گھر میں روزانہ انواع قسم کو کوڑا کرکٹ جمع ہوتا ہے.
جسے ضائع کرنا ایک بڑا مسلہ ہے مگر آپ اس کے ایک بڑے حصہ کو قابل استعمال لا سکتے ہیں۔ سبزیوں اور پھلوں کے چھلکے،انڈوں کے خالی خول ، گلی سڑی سبزیاں اور پھل،چائے کی استعمال شدہ پتی، بچے کھچے کھانے ،درختوں کے پتے ، کھاس پھونس،مرغیوں  اور پرندوں کی بیٹ اور گوبر وغیرہ ہر گھر میں دستیاب ہیں ۔ اگر گھر میں جگہ ہے تو لان کے کونے میں ایک گڑھا کھود کر پتّوں اور سبزیوں کے چھلکوں کو جمع کرتے جائیں۔ گڑھا جب پتّوں سے بھر جائے تو اس پر مٹی کی کم از کم چھ انچ موٹی تہہ لگا دیں اور اوپر سے پانی ڈالیں تاکہ مٹی کی نمی قائم رہ سکے۔ زیادہ پانی نہ ڈالیں کیونکہ اس طرح سے کھاد خراب ہوجائے گی۔ تین سے چار مہینے میں یہ کھاد تیار ہوجائے گی۔ یہ جانچنے کے لیے کہ آیا کھاد تیار ہے کہ نہیں، درست طریقہ یہ ہے کہ آپ کھاد والے گڑھے کو کھود کر دیکھیں کہ ان چیزوں کی جن کے ذریعے کھاد بنائی جارہی ہے، رنگت تبدیل ہوئی ہے یا نہیں۔ ان کی بدبو ختم ہوئی ہے یا ابھی باقی ہے۔ یہ بھربھری ہوئی ہے یا نہیں۔ اگریہ تینوں علامات ان میں نظر آجائیں یعنی کہ ان چیزوں کی اصل مہک ختم ہوجائے، اصل رنگت تبدیل ہوجائے اور وہ بھربھری ہوجائے تو پھر سمجھیں کہ کھاد تیار ہے، ورنہ کچھ دن اور انتظار کریں۔ یہ کھاد پھلواری کے لیے بہت موزوں ہے کیونکہ اس میں اتنی تیزی نہیں ہوتی، اور یہ موسمی پھولوں کے لیے بہترین ہے۔