Thursday 19 September 2013

خوشبو کے سفیر بنیئے

زراعت میں اکثر ہورٹیکلچر کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے، جس سے مراد تزئین و آرائش کیلئے استعمال ہونے والے پھولوں اورپودوں کی
باغبانی ہے۔ دنیا بھر میں پھول خوبصورتی کے لئے لگائے جاتے ہیں اور ان سے ماحول کی رعنائیت اور تازگی میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ دنیا میں پھولوں، درختوں اور بیلوں کے ذریعے ایسے شاندار شاہکار بنائے گئے ہیں جو دیکھنے سے تعلق رکھتے ہیں۔ امریکہ اور افریقہ کے مختلف شہروں میں پھولوں اور درختوں کے ذریعے بادشاہوں، شاعروں اور تاریخی شخصیات کے مجسمے تک بنائے گئے ہیں جو انتہائی دلکش اور دیدہ زیب ہیں۔ یقیناًان فن پاروں کو بنانے کے لئے بہت محنت کی گئی ہے۔
باغبانی ایک قدیم اور بہترین مشغلہ ہے اور دنیا بھر کے لوگ اسے برسوں سے اپنائے ہوئے ہیں۔ پھول، پودے اور درخت انسان کیلئے خاص اہمیت رکھتے ہیں، کیونکہ طبعیت کی خوشگواری میں پودوں اور پھولوں کا کردار انتہائی اہم ہوتا ہے۔ لوگ عموماً اپنے گھر کے باغ اور سبزے میں خوبصورتی کے لئے پھول اور پودے جبکہ پھلوں کے لئے درخت لگاتے ہیں۔
شاعری سے لیکر ثقافتی اور علاقائی روایات تک، پھول ایک ایسی اہم چیز ہے جو تمام گلے شکوں کو دور کر دیتا ہے اور اسی لئے دنیا بھر میں خلوص و محبت کے اظہار کا بہترین ذریعہ بھی سمجھا جاتا ہے۔ پھول نہ صرف ماحول میں خوبصورتی پیدا کرتے ہیں بلکہ دنیا بھر میں ان سے انتہائی منافع بخش کاروبار بھی کیا جاتا ہے۔
سال ۲۰۰۵ء کے دوران چین میں زرعی سائنسدانوں کے ایک گروپ نے ۸ سالہ تحقیق کے بعد ’’اورکیڈ‘‘ کی ایک نئی قسم تشکیل دی ہے جس کی شکل اور پتیاں دیگر تمام پھولوں سے مختلف تھیں۔ یہ پھول نہایت منفرد نوع کا حامل تھا اور یہی وجہ ہے کہ اس کی فروخت ۱۶ لاکھ ۸۰ ہزار ڈالرز میں کی گئی۔ اس بات سے اندازہ ہوتا ہے کہ باغبانی یا ہورٹیکلچر کے ذریعے کاروبار کسقدر منافع بخش ثابت ہوسکتا ہے۔ اسی طرح ’’کاڈوپل‘‘ نامی پھول کا شمار بھی مہنگے ترین پھولوں میں کیا جاتا ہے۔ اس پھول کی سب سے اہم خصوصیت اس کا آدھی رات کے وقت کھلنا اور پھر مرجھا جانا ہے۔ ’’کاڈوپل‘‘ کو سری لنکا می چند ایک مقامات پر دیکھا گیا ہے۔
دیگر مزید مہنگے پھولوں میں سیفرون، کیننا، چیری بلوسم، کولریڈو کمبائن، ہائیڈرینجیا، للی آف دی ویلی، بلیک آئڈ سوسن، بلیڈنگ ہرٹ، بلو بیلز، لینتانا، گلاب، اوینٹل پوپی، موسائنڈا اری تھو پائیلا، بیگونیا، لزورا اور ڈینڈ روبیم شامل ہیں۔
دنیا بھر میں پھولوں کی پیداوار کے ذریعے قیمتی زرمبادلہ بھی حاصل کیا جاتا ہے، جبکہ اس کاروبار میں صرف ایک ہی مسئلہ ہے کہ پھول کی نشوونما، ان کی خوراک، روشنی اور مناسب جگہ کے انتخاب کیلئے متعلقہ اہم اور مفید معلومات کا حصول۔
پھولوں کی پیدا وار اور نشوونما کے لئے جاپان دنیا بھر میں اپنا خاص مقام رکھتا ہے، جبکہ چینی سائنسدانوں کے مختلف گروپس کی توجہ بھی ہورٹیکلچر انڈسٹری پر ہے۔ چین کے زرعی سائنسدان مختلف تحقیق کے ذریعے پھولوں کی نئی اقسام تیار کرنے کی کوششوں میں مصروف رہتے ہیں جس سے انہیں بے مثال منافع بھی حاصل ہوتا ہے، کیونکہ اس طرح کی صرف ایک یا دو اقسام کے پھولوں کی قیمت لاکھوں ڈالر میں وصول کی جاتی ہے۔
پاکستان کے مختلف علاقوں میں بھی لوگ باغبانی میں خاص دلچسپی رکھتے ہیں، جبکہ صوبہ پنجاب اور سندھ کے علاوہ گلگت بلتستان اور دیگر شمالی علاقہ جات میں پھلوں اور پھولوں کے باغات بڑی تعداد میں موجود ہیں۔
پھولوں کی باغبانی برصغیر پاک و ہند کی قدیم روایات میں شامل ہے، کیونکہ ہمارے یہاں گلاب، موتیا، چمبیلی، ٹیولپس اور دیگر پھولوں اور ان کی پتیوں کو شادی بیاہ اور دیگر تقریبات کے لئے تیار کیا جاتا ہے۔ صرف یہی نہیں بلکہ پاکستان سے روایتی پھولوں کی چند اقسام کو مشرق وسطٰی کے ممالک میں بھی برآمد کیا جاتا ہے اور ویلنٹائن ڈے کیلئے پاکستان کے گلاب کو یورپی ممالک میں انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔
گزشتہ چند سال سے مغربی ثقافت کی یلغار نے پاکستان میں مقامی طور پر بھی گلاب کے پھولوں کی قدر و قیمت میں بے پناہ اضافہ کیا ہے، اور اب نیو ایئر، ویلنٹائن ڈے اور اسی نوعیت کی دیگر تقریبات کے موقع پر گلاب کے پھولوں کی فروخت ریکارڈ سطح پر پہنچ جاتی ہے۔ پاکستان میں بہترین گلاب کی اقسام پنجاب کے علاوہ شمال مغربی علاقوں کی وادیوں اور بلوچستان کے پہاڑی علاقے میں حاصل کی جاتی ہے۔
تجربات کے ذریعے گلاب کی متعدد نئی اقسام بنائی گئی ہیں جن میں سفید، پیلا، خوشبودار اور غیر خوشبودار پھول شامل ہیں، جبکہ گلاب کے پھول کا عرق بھی مشرقی روایات کا حصہ اور اہم کاروباری جنس سمجھاجاتا ہے۔ یونانی طریقہ علاج میں تازہ گلاب سے تیار کیا گیا مرکب یعنی گلقند متعدد بیماریاں دور کرنے کیلئے دوا کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ جبکہ دیسی گلاب کو سونگھنے سے ہی دل کی دھڑکن میں نظم اور دماغ کو بیداری و قرار حاصل ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ گلاب کا پھول عطر یا پرفیوم بنانے کے لئے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
کاروبار کے اعتبار سے چمبیلی کے پھول کی خوشبو بھی پھولوں کی دنیا میں ایک منفرد حیثیت رکھتی ہے۔ یہ پھول رات کے وقت اپنی تازگی کا جادو جگاتا ہے۔ جس جگہ چمبیلی کا پودا لگا ہو وہ علاقہ خوشبو سے مہک اٹھتا ہے۔ چمبیلی کے پتوں سے چائے تیار کی جاتی ہے، جسے چین کے باشندوں نے متعارف کروایا تھا۔ چمبیلی کی چائے ذہنی اور جسمانی تھکان میں سکون کا باعث بنتی ہے جبکہ چمیلی سے تیار کیا جانے والا تیل بھی مہنگے داموں فروخت ہوتا ہے، کیونکہ چمیلی کے بیشمار پھولوں سے صرف چند قطرے تیل ہی نکلتا ہے۔ چمبیلی کا تیل چین، بھارت، مراکش اور مصر کی اہم مصنوعات میں شامل ہے۔
پاکستان میں باغبانی کی ترقی کیلئے ہورٹیکلچر سو سائٹی آف پاکستان (ایچ ایس پی) سرگرم عمل ہے۔ اس سوسائٹی کا قیام ۱۹۴۸ء کے دوران عمل میں لایا گیا جس کے بعد ایچ ایس پی کے تحت کراچی میں طبی خصوصیات کے حامل پھولوں کی پہلی نمائش ۱۹۴۹ء میں منعقد کی گئی۔ یہ سوسائٹی باغبانی کو فروغ دینے کیلئے پھولوں کی متعدد نمائشوں اور تربیتی پروگرامز کا انعقاد نہایت کامیابی سے کر چکی ہے، جبکہ شہری ماحول کو خوبصورت بنانے اور پھولوں کی تازگی بکھیرنے کے لئے ایک بھی یہ سو سائٹی اہم کردار ادا کر رہی ہے۔
پاکستان میں باغبانی کے فروغ کیلئے وزارت تجارت کی جانب سے پاکستان ہورٹیکلچر ڈیویلپمنٹ اینڈ ایکسپورٹ کمپنی (پی ایچ ڈی ای سی) تشکیل دی گئی ہے، جبکہ پاکستانی ہورٹیکلچر مصنوعات کو بیرون ملک متعارف کرانے کی ذمہ داری بھی اسی ادارے کو دی گئی ہے۔ اس کے دیگر فرائض میں انفراسٹرکچر، مثلاً ایگرو پروسیسنگ زون، کولڈ چین سسٹم اور پروسیسنگ پلانٹ وغیرہ کی دیکھ بھال شامل ہیں۔
پاکستان کی ہورٹیکلچر انڈسٹری کو عالمی سطح پر متعارف کروانے کے وسیع مواقع موجود ہیں، جبکہ ہماری سرزمین ایسے خوبصورت پھولوں اور نباتات کی دولت سے مالا مال ہے جو دنیا بھر کے قدرتی حسن سے محبت رکھنے والوں اور ہورٹیکلچر کے شعبے سے وابستہ کاروباری افراد کے لئے باعث کشش ہیں۔ پاکستانی پھولوں اور پودوں کی دنیا بھر میں مانگ ہے، لیکن انہیں عالمی منڈی میں متعارف کروانے کیلئے منظم طریقہ کار کی ضرورت ہے، تاکہ ہورٹیکلچر مصنوعات کی برآمدات میں اضافہ کیا جاسکے۔
پھول قدرت کا حسین تحفہ ہیں، اس کےلیئےخوشبو کےسفیربننا ھوگا ۔

گل داؤدی (Chrysanthemum)


گل داؤدی (Chrysanthemum) خزاں اور ابتدائی موسم سرما کا اہم پھول ہے۔ اسکے کئی رنگ، نمونے اور قسمیں ہیں۔اس وقت دنیا میں اس پھول کی تقریباً 5 ہزار سے زائد اقسام موجود ہیں۔ یہ پھول انتہائی خوبصورت ہوتے ہیں۔ پھول کافی دن کھلا رہتا ہے۔ گل داؤدی کی نمائش بہت لوگوں کی توجہ اپنی طرف کھینچتی ہیں۔ پاکستان میں گل داؤدی کی نمائش اسلام آباد، راولپنڈی، جہلم،لاہور اور کراچی میں ہوتی ہیں۔